Author: mazhargondal
وہ بھی بار نکلے
درد بانٹنے والے تھے جو سب کا وہ بھی بار نکلے
وقت آن پڑا جب بے وفا سب ان کے یار نکلے

حال نہ پوچھو دوستو

دل کا دکھ جانا اس پہ ہنس دینا فطرت رہی اپنی
حال نہ پوچھو دوستو بس شراب پی رہا ہوں میں
” پاگل “
تنگ دستی تیرا شکریہ تو نے سب کو ننگا کر دیا
سواےؑ ماں کے ہر کویؑ مجھے پاگل سمجھتا ہے
ہجرت مسلسل
شکوہ ہے نہ شکایت کویؑ لیکن ازل سے
ہجرت ہی لکھی گیؑ مسلسل اپنے نصیب میں
” عید مُبارَک “
کہتے ہیں آیؑ اور دبے پاؤں گزر گیؑ عید
شاید وہ چاند چھت پہ دیکھا گیا ہو گا ،
پردیس میں عید کی بات ہم نہیں کرتے
عید پر ہم کو یاد کسی نے تو کیا ہو گا ،
خوشی ہے کہ سب روز عید خوش ہیں
خلوت میں کسی نےعید مبارک تو کیا ہو گا !
” عید مُبارَک “
یوم آزادی مبارک
کیسے کہیں آزادی مبارک ہو سمجھ میں نہیں آتا
معصوم بیٹی کی عزت روز پامال ہوتی ہے
کیوں نہیں درندوں کا قانون بنا آج تک
جبکہ ہر گھر میں کویؑ نہ کویؑ بیٹی ضرور ہوتی ہے
بیٹیوں کو دفن کر دینے والے لوگ پاگل نہیں تھے
پوچھو اس کے دل سے جس کی عزت نیلام ہوتی ہے
کون جواب دے گا سچ کا سامنا کون کرے گا
کویؑ ذمہ دار نہیں کہ سب کی نیت خراب ہوتی ہے
تب ان پڑھ تھے اور اب پڑھے لکھے جاہل ہیں
جاہلو سنو بیٹی کسی کی بھی ہو وہ بیٹی ہوتی ہے