” ماں تجھے سلام “
جہاں ہوں ناں میں گھر سے نکلتے ہوئے گیٹ میں سے جھانکتے ہوئے دور بہت دور تک جاتے ہوےؑ .جہاں تک میں نظر آ سکتا ہوں ناں ، وہاں تک جاتےاب کوئی نہیں دیکھتا اور نہ کوئی میرے لےؑ واپسی میں کویؑ انتظار کرتا ہے کویؑ نہیں کسی کو اٹھاتا ، کویؑ نہیں کہتا کہ دیکھو باہر سے تھک کے آیا ہے اٹھ کے کھنا تازہ بنا کے دینا اسے ۔۔۔۔۔۔ کچھ بھی نیا خریدوں کویؑ نہیں یہاں جو مجھے مبارک باد کے دو بول ہی دے سکے بس ۔۔۔
تجھ سے دور پردیس میں رہنا بھی
جہنم سے کم تو نہیں ہے ” ماں “