” غزل “

عیب تلاش نہیں کرتے ان کو ہے اس سے غرض کیا

ذندہ ہو ضمیر جن کا وہی سب کے پاسباں ہو تے ہیں

طلم کی نہیں لکھیں گے روداد کویؑ لیکن

چمن کو برباد کرنے والے اکثر باغباں ہوتے ہیں

 

مٹی کی ہے جو مورت اس کا اعتبار کون کرے

دنیا والے دغا باز بار بار دل کے مہماں ہوتے ہیں

 

ملاقات ، صحبت اور پھر دوری بھی ممکن ہے

لیکن کسی سے بھی ہم نہیں بد گماں ہوتے ہیں

 

دیکھو جسے اچھایؑ کی نصیحت کرتا ہے عمل نہیں

لکھتے ہیں ان کا ہی جو برایؑ کے ترجماں ہوتے ہیں

 

نصیحت کرنے والے بھی اگر عمل اچھے کر لیں

عمل والوں کے ہم الحمدللہ میزباں ہو تے ہیں

گل و خوشبو اور چمن کی باتیں سب اپنی جگہ لیکن

رکھتے ہیں ہم یاد اسے جس سے آباد قبرستاں ہوتے ہیں

 

مظہر اقبال گوندل

31 جنوری 2018

 

Poetry

 

 

Leave a Reply